- عبدالرشید شکور
- بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
55 منٹ قبل
کوئی بھی فرنچائز لیگ ہو ہر ٹیم بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ اس انتخاب میں سب سے اولین ترجیح یہ ہوتی ہے کہ ٹیم جس کھلاڑی کو بڑا معاوضہ دے کر حاصل کر رہی ہے وہ اسے پورے ایونٹ میں دستیاب ہو لیکن کبھی ’نیشنل ڈیوٹی‘ تو کبھی انجری کی وجہ سے فرنچائز ٹیموں کی یہ خواہش پوری نہیں ہو پاتی۔
پاکستان سپر لیگ میں بھی یہی کچھ دیکھنے میں آیا ہے۔ ٹورنامنٹ شروع ہونے کے بعد سے اب تک متعدد غیر ملکی کھلاڑیوں نے اپنے اپنے وطن واپسی کی راہ لی ہے۔ کچھ کھلاڑیوں نے آگاہ کیا ہے کہ انھیں اپنے ملک کی طرف سے انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنی ہے، کچھ ان فٹ ہو گئے ہیں اور کچھ کے ساتھ ’ذاتی نوعیت کے مسائل‘ رہے ہیں۔
پال سٹرلنگ (اسلام آباد یونائیٹڈ )
پال سٹرلنگ کو ورلڈ کپ کوالیفائر میں آئرلینڈ کی طرف سے کھیلنے کی وجہ سے پی ایس ایل سے جانا پڑا ہے۔
اس پی ایس ایل میں اسلام آباد یونائٹڈ کی بیٹنگ لائن کو دونوں اوپنرز پال سٹرلنگ اور الیکس ہیلز کی شاندار بیٹنگ سے بڑی تقویت ملی تھی۔ پال سٹرلنگ نے پی ایس ایل کے پانچ میچ کھیلے ہیں جن میں انھوں نے دو نصف سنچریاں سکور کیں۔
زلمی کے خلاف پہلے میچ میں سٹرلنگ نے سات چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 57 رنز بنائے تھے اور الیکس ہیلز کے ساتھ پہلی وکٹ کی شراکت میں 112 رنز کا اضافہ کیا تھا۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف بھی انھوں نے تین چھکوں اور سات چوکوں کی مدد سے 58 رنز سکور کیے تھے۔
الیکس ہیلز (اسلام آباد یونائیٹڈ )
الیکس ہیلز نے بھی اس پی ایس ایل میں دو نصف سنچریاں بنائی تھیں جن میں زلمی کے خلاف ناقابل شکست 82 اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 62 رنز شامل تھے لیکن اچانک انھوں نے یہ کہہ کر واپس جانے کا فیصلہ کر ڈالا کہ وہ بائیو سکیور ببل میں رہتے ہوئے ذہنی طور تھکاوٹ محسوس کر رہے ہیں۔
الیکس ہیلز کے اس طرح پی ایس ایل چھوڑ کر جانے پر سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے سامنے آئے اور بیشتر صارفین کا کہنا تھا کہ الیکس ہیلز کو آئی پی ایل کی نیلامی میں کولکتہ نائٹ رائیڈرز نے حاصل کر لیا ہے لہذا اب وہ کیوں رُکیں گے ؟
الیکس ہیلز کا پی ایس ایل چھوڑ کر جانا پہلی بار نہیں ہے۔ سنہ 2020 کی پی ایس ایل میں جب وہ وطن واپس گئے اس وقت وہ کراچی کنگز کا حصہ تھے۔ ان کے واپس جانے کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ مبینہ طور پر ان میں کووڈ 19 کی علامات پائی گئی تھیں۔
رحمن اللہ گرباز (اسلام آباد یونائیٹڈ )
افغانستان کے رحمن اللہ گرباز اسلام آباد یونائیٹڈ کے تیسرے کھلاڑی ہیں جنھیں پی ایس ایل چھوڑ کر جانا پڑا ہے اور اس کی وجہ بنگلہ دیش کے خلاف ون ڈے سیریز کے لیے افغانستان کی ٹیم میں اُن کا نام شامل کیا جانا ہے۔
اس پی ایس ایل میں گرباز اگرچہ چھ میچوں میں ایک بھی نصف سنچری سکور کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے لیکن ان کا سٹرائیک ریٹ 180 رہا۔
انھوں نے مجموعی طور پر 12 چھکے مارے جو شاداب خان کے 16 چھکوں کے بعد اسلام آباد یونائیٹڈ کے کسی بھی بیٹسمین کی دوسری بہترین کارکردگی ہے۔
راشد خان (لاہور قلندرز)
لاہور قلندرز نے اپنے ورلڈ کلاس لیگ سپنر کو گارڈ آف آنر کے ساتھ الوداع کہا۔
راشد خان کو بنگلہ دیش کے خلاف محدود اوورز کی سیریز کھیلنے کی وجہ سے جانا پڑا ہے۔
پی ایس ایل 7 میں راشد خان نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے 13 وکٹیں حاصل کیں جن میں کراچی کنگز کے خلاف 17 رنز دے کر چار وکٹوں کی کارکردگی قابل ذکر تھی۔
لیئم لیونگ سٹون (پشاور زلمی)
انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے لیونگ سٹون کے لیے پی ایس ایل کامیاب ثابت نہ ہو سکی اور چار میچوں میں اُن کا بہترین سکور صرف 24 رنز رہا جبکہ بولنگ میں وہ صرف دو وکٹیں لے پائے۔
یہ وہی لیونگ سٹون ہیں جنھوں نے گذشتہ سال پاکستان کے خلاف ٹرینٹ برج کے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں نو چھکوں اور چھ چوکوں کی مدد سے 103رنز کی دھواں دار اننگز کھیلی تھی۔
شرفین ردرفرڈ (پشاور زلمی)
ویسٹ انڈیز کے ردرفرڈ ذاتی وجوہ کی بنا پر پی ایس ایل چھوڑ کر گئے ہیں۔
انھوں نے نو میچ کھیلے جن میں انھوں نے اسلام آباد یونائٹڈ کے خلاف 70رنز ناٹ آؤٹ سکور کیے تھے۔
ٹام کولرکیڈ مور (پشاور زلمی)
انگلینڈ کے کیڈ مور ان فٹ ہو کر پی ایس ایل سے باہر ہو گئے ہیں۔
ٹام کولر اس پی ایس ایل میں صرف دو میچ ہی کھیل پائے ہیں۔
ثاقب محمود (پشاور زلمی)
انگلینڈ کے فاسٹ بولر پشاور زلمی کا حصہ بنے تھے لیکن وہ ملتان سلطانز کے خلاف دو ہی میچ کھیل پائے جن میں وہ صرف دو وکٹیں لے پائے۔
ان کے پی ایس ایل سے جانے کا سبب یہ ہے کہ انھیں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیلنے والی انگلینڈ کی ٹیم میں شامل کر لیا گیا ہے۔
بین ڈکٹ (کوئٹہ گلیڈی ایٹرز)
انگلینڈ کے بین ڈکٹ کے لیے یہ پی ایس ایل صرف چار میچوں کا ایونٹ ثابت ہوئی جس میں وہ قابل ذکر کارکردگی نہ دکھا سکے۔
چار میچوں میں ان کا سب سے بڑا سکور47 رنز تھا۔
جیمز فاکنر (کوئٹہ گلیڈی ایٹرز)
پی ایس ایل 7 سے جانے والے غیر ملکی کھلاڑیوں میں آسٹریلوی فاسٹ بولر جیمز فاکنر نہ ان فٹ تھے اور نہ انھیں نیشنل ڈیوٹی کرنی تھی بلکہ انھوں نے واپسی کے لیے افسوسناک راستہ اختیار کیا۔
انھوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ پر اپنے معاوضے کی عدم ادائیگی کا الزام عائد کیا حالانکہ کرکٹ بورڈ کے مطابق ان کو ستر فیصد معاوضے کی ادائیگی پہلے ہی ہو چکی تھی۔
لیکن بعد میں انھوں نے اپنا بینک اکاؤنٹ تبدیل کر دیا جس کی وجہ سے بقیہ ادائیگی میں تکنیکی مسائل پیدا ہوئے لیکن فاکنر نے اپنی غلطی ماننے کے بجائے یہ تاثر دیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ انھیں معاوضے کی بقیہ رقم ادا نہیں کر رہا ہے۔
تاہم سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ انھوں نے غصے کی حالت میں ہوٹل میں توڑ پھوڑ کی اور پھر ایئرپورٹ پر بھی خود کو تماشہ بنائے رکھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے واضح کیا ہے کہ جیمز فاکنر آئندہ پی ایس ایل میں شامل نہیں ہو سکیں گے۔